شاہ چارلس سوم: تصاویر کے آئینے میں

Sep 12, 2022 | 15:33:PM
(ویب ڈیسک) ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد چارلس اصولاً بادشاہ بن گئے تھے لیکن ہفتے کو منعقد ہونے والی تقریب ملک میں نئے بادشاہ کو متعارف کرانے کے لیے ایک اہم آئینی اور رسمی اقدام ہے۔
کیپشن: شاہ چارلس سوم (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد چارلس اصولاً بادشاہ بن گئے تھے لیکن ہفتے کو منعقد ہونے والی تقریب ملک میں نئے بادشاہ کو متعارف کرانے کے لیے ایک اہم آئینی اور رسمی اقدام ہے۔

لندن کی شاہی رہائش گاہ سینٹ جیمز پیلس میں ہونے والی تقریب میں الحاق کونسل نے شرکت کی جو بادشاہ کو مشورہ دینے والے سینتئر سیاست دانوں اور حکام پر مشتمل ہے۔ کونسل نے اس موقع پر باضابطہ طور پر ان کو ’کنگ چارلس سوم‘ کا لقب دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کونسل کی جانب سے اعلان میں کہا گیا: ’شہزادہ چارلس فلپ آرتھر جارج اب ہماری ملکہ، جن کی خوشگوار یادیں ہمارے ساتھ ہیں، کی موت کے بعد ہمارے بادشاہ چارلس سوم بن گئے ہیں۔ خداوند بادشاہ کی حفاظت فرمائے۔‘

ستر برسوں پر محیط ان کی ولی عہدی کے باعث وہ تخت نشین ہونے والے سب سے عمر رسیدہ سربراہ مملکت بن گئے ہیں۔

چند ایک تصاویر کے ذریعے ہم شاہ چارلس سوم کی زندگی کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے۔

چارلس فلپ آرتھر جارج 14 نومبر 1948ء کو پیدا ہوئے۔ وہ تین سال کے تھے جب اُن کی والدہ ملکہ بنیں۔

وہ صرف ایک برس کے تھے جب اُنھوں نے پہلی مرتبہ اپنے والدین سے جدائی سہی کیونکہ اُن کی والدہ اُن کے والد اور حاضرِ سروس نیول افسر شہزادہ فلپ سے ملاقات کرنے مالٹا چلی گئی تھیں۔

آٹھ برس کی عمر تک گھر پر تعلیم حاصل کرنے والے چارلس (جن کا پیر گیند کے ساتھ ہے) سکول جانے والے پہلے ولی عہد بنے۔ یہاں پر اُنھیں 1957 میں فٹ بال کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اُنھیں سخت جان بنانے کے لیے گورڈنزٹاؤن سکاٹ لینڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا گیا مگر وہاں اُنھیں دوسرے بچے ہراساں کرتے چنانچہ اُنھوں نے والدین سے کہا کہ اُنھیں وہاں سے نکالا جائے۔ یہاں ملکہ الزبتھ ان سے 31 جولائی 1967 کو گورڈنز ٹاؤن میں ان کے آخری دن ان سے ملنے کے لیے آئی ہوئی ہیں۔

شاہ چارلس مئی 1969 میں ٹرینیٹی کالج کیمبرج میں اپنے کمرے میں پڑھائی کرتے ہوئے۔ اُنھوں نے پہلے آثارِ قدیمہ، پھر بشریات اور پھر تاریخ پڑھی۔ وہ ڈگری مکمل کرنے والے پہلے ولی عہد تھے۔

جولائی 1969 میں چارلس کو پرنس آف ویلز کا خطاب دیا گیا۔ اس موقع پر اُنھوں نے انگریزی اور ویلش زبانوں میں تقریر کی۔

اُنھوں نے فوجی خدمات انجام دینے کی خاندانی روایت کو قائم رکھا۔ یہاں وہ 20 مئی 1969 کو رائل ایئرفورس کے ایک طیارے میں ہیں۔ اُنھوں نے پہلے رائل ایئرفورس میں ہوابازی کی تربیت حاصل کی اور پھر ڈارٹمتھ میں رائل نیول کالج چلے گئے۔

اُنھوں نے سخت تر فوجی تربیت حاصل کرتے ہوئے 'ایکشن مین' کا خطاب پایا۔ اُنھوں نے طیارے سے کودنے، آبدوز سے نکلنے، غوطہ خوری اور کمانڈو ایکشن کی تربیت حاصل کی۔

جب وہ 30 برس کی عمر کو پہنچنے لگے تو پرنس آف ویلز کو پلے بوائے سمجھا جانے لگا۔ یہاں پر وہ 1975 میں ونڈزر کے پولو میدان میں اپنی ایسٹن مارٹن سپورٹس کار چلا رہے ہیں۔

سنہ 1981ء میں شاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا سپینسر کی منگنی ہو گئی۔ یہاں وہ 24 فروری 1981 کو اپنی منگنی کے اعلان کے بعد بکنگھم پیلس کے باہر موجود ہیں۔

19 اگست 1981 کو شاہی جوڑا بیلمورل کاسل میں اپنے ہنی مون کے دوران

سنہ 1982 میں شہزادہ ولیم اور پھر 1984 میں شہزادہ ہیری کی پیدائش کے باوجود یہ شادی نہ چل سکی اور جولائی 1996 میں 'ناقابلِ سمجھوتہ اختلافات' کو وجہ بنا کر چارلس اور ڈیانا الگ ہو گئے۔

سنہ 1997ء میں ڈیانا کی ایک کار حادثے میں اچانک وفات کے بعد چارلس نے اصرار کیا کہ اُن کا جنازہ شاہی روایات اور اعزازات کے ساتھ ہو۔

ڈیانا کی موت کے بعد چارلس پر الگ تھلگ اور غیر حساس ہونے کا الزام عائد کیا گیا جس کے بعد اُنھوں نے اپنا ایک نیا تشخص بنایا اور لوگوں کے ساتھ تعلق میں آنے لگے۔

چارلس کے پہلے پوتا پوتی جارج اور شارلٹ 2013ء اور 2015ء میں پیدا ہوئے تھے۔

چارلس ایک ایسے وقت میں بادشاہ بنے ہیں جب بادشاہی کے متعلق لوگوں کے رویوں میں تبدیلی آ رہی ہے۔