چیف جسٹس کا حکومت کو مشورہ

چیف جسٹس | ریکوڈک منصوبے میں دی جانے والی چھوٹ اور رولز میں نرمی کو پالیسی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے،اگر ایک بار پالیسی بن جائے گی تو عدالت کے لیے فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی

Nov 10, 2022 | 14:24:PM
سپریم کورٹ,جوڈیشل کمیشن,لاہور ہائیکورٹ ,سندھ ہائیکورٹ ,24 نیوز
کیپشن:  (فائل فوٹو)چیف جسٹس پاکستان  عمر عطا بندیال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس سے متعلق سماعت ،چیف جسٹس کا حکومت کو ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ ،چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیے کہ ریکوڈک منصوبے کا پچھلا معاہدہ مخصوص کمپنی کے لیے رولز میں نرمی دینے پر کالعدم ہوا۔

 چیف جسٹس پاکستان  عمر عطا بندیال نے ریکو ڈک کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ریکوڈک منصوبے میں دی جانے والی چھوٹ اور رولز میں نرمی کو پالیسی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے،اگر ایک بار پالیسی بن جائے گی تو عدالت کے لیے فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی، تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ملک کی یکساں پالیسی سے شفافیت آئے گی۔

ضرور پڑھیں :احتجاج میں راستہ کھلوانے کی ویڈیو کی تردید

ایڈیشنل اٹارنی جنرل  عامر رحمان  نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک منصوبے میں 10 ارب ڈالر کی ملک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، ریکوڈک منصوبے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ ختم ہو گی اور ملک میں سرمایہ آئے گا۔
 
چیف جسٹس پاکستان  نے سوال اٹھایا کہ ابھی تک آپ مطمئن نہیں کر سکے کہ ایک مخصوص کمپنی کے لیے حکومت نئی قانون سازی کیوں کر رہی ہے؟بار بار یہ کہہ کر ڈرایا جا رہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ 15 دسمبر تک طے نا ہوا تو 10 ارب ڈالر کا بوجھ پڑ جائے گا۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل  نے جواب دیا کہ عدالت کو ڈرا نہیں رہا لیکن اگر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ پڑ گیا تو قوم ہی بھگتے گی،حکومت بلوچستان کو اس معاہدے میں برابر کی حصہ دار ہے،  چیف جسٹس عمر عطابندیال  نے ریمارکس دیے کہ حکومت بلوچستان کوئی بہت مضبوط اتھارٹی نہیں ہے،ریکوڈک معاہدہ اور اس کے بعد پورے منصوبے کی نگرانی کون کرے گا؟ سی پیک کی طرز کی ایک اتھارٹی بنائیں جو ریکوڈک منصوبے کا جائزہ لیتی رہے، دوبارہ ریکوڈک منصوبے کو تباہ ہونے نہیں دینا چاہتے۔

 چیف جسٹس عمر عطابندیال  نے ریکوڈک معاہدے میں ملک پر ابھی بھی 4.5 ارب ڈالر کا بوجھ ہے،آپ ایک معاہدے کی آسانی کے لیے رولز میں نرمی کر سکتے ہیں لیکن اپنا معیار نہیں گرا سکتے،ریکوڈک سے ملحقہ علاقوں میں آبادی کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں،کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی گئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔