بائیڈن غزہ میں امن کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالیں، یہودی مذہبی رہنماؤں کا احتجاج

Jan 10, 2024 | 17:39:PM
بائیڈن غزہ میں امن کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالیں، یہودی مذہبی رہنماؤں کا احتجاج
کیپشن: فوٹو (انسٹا ربی فار سیز فائر)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) یہودیوں کے مذہبی پیشواؤں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خلل ڈالتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکہ جنگ بندی کی حمایت میں ہونے والے سکیورٹی کونسل کے فیصلوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو 36 امریکی ریاستوں سے آئے ہوئے یہودی پیشواؤں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے اندر غزہ کے حوالے سے یادگاری تقریب منعقد کی اور انسانی حقوق کے اعلامیے کے اقتباسات پڑھے۔

یہودی پیشواؤں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا، ’بائیڈن، دنیا جنگ بندی کا کہہ رہی ہے۔‘

انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ’امن‘ کے معاملے میں ویٹو کا حق استعمال کرنا بند کریں۔
سکیورٹی عملے کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر سے باہر نکالے جانے پر مذہبی پیشواؤں نے عمارت کے سامنے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

امریکہ کی یہودی تنظیمیں غزہ جنگ کی مخالفت میں کئی مظاہرے کر چکی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

مذہبی پیشوا ربی الیسا وائس نے کہا کہ وہ خوفناک مناظر دیکھتے آئے ہیں جبکہ ایسے میں امریکی حکومت یکطرفہ طور پر اسرائیلی بمباری کو روکنے اور غزہ کو بھوک سے بچانے کی کوششوں کو روکتی آئی ہے۔
انہوں نے کہا ’ہمیں معلوم ہے کہ اس تشدد کا کوئی عسکری حل نہیں ہے۔ ہم یہاں دعا اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ اقوام متحدہ وہ جگہ ہے جہاں تشدد کو روکنے کیلئے معنی خیز سفارتی اقدامات لیے جا سکتے ہیں۔‘
پریس کانفرنس سے خطاب میں ربی ایبی شٹائین نے کہا کہ اقوام متحدہ دوسری جنگ عظیم اور نازی ہولوکاسٹ کے نتیجے میں عمل میں لایا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ کبھی اس قسم کا ظلم نہیں ہوگا۔ 
انہوں نے کہا کہ وہ بطور ایک یہودی اور ہولوکاسٹ سے زندہ بچ جانے والے تین افراد کی نسل میں سے ہونے کے ناطے اقوام متحدہ پر زور دیتی ہوں کہ وہ ظلم کو روکنے کے مشن پر قائم رہے۔
اس موقع پر ربی ایلیٹ کوکلا نے کہا کہ ’جنرل اسمبلی میں امریکہ ان اقدامات کا دفاع کر رہا ہے جو ناقابل دفاع ہیں اور یکطرفہ طور پر ویٹو کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو جنگ بندی کے لیےمعنی خیز اقدامات لینے سے روک رہا ہے۔‘
’میں ایک ربی (پیشوا) کے طور پر یہاں آیا ہوں کیونکہ یہودیوں کی روایت کے تحت ہمیں زندگیاں بچانے کے لیے وہ سب کچھ کرنا چاہیے جس کی ہم طاقت رکھتے ہیں، یعنی بےگھر ہونے والے فلسطینیوں کو امداد پہنچائیں، جو بھوک کا شکار ہیں اور بموں کے بیچ میں ان کے پاس چھپنے کے لیے کوئی محفوظ مقام نہیں ہے۔‘
یہودی مذہبی پیشوا ایسے موقع پر اقوام متحدہ کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے اکھٹے ہوئے ہیں جب امریکہ نے روس کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو ویٹو کر دیا ہے جن میں سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کا کہا گیا ہے۔