غزہ پر اسرائیلی بمباری، ایک ماہ کے دوران 41 صحافی جاں بحق

50 دفاتر جزوی یا مکمل تباہ، ہر روز اوسطاً ایک سے زیادہ صحافیوں کی ہلاکت جاری، آر ایس ایف کی رپورٹ

Nov 09, 2023 | 17:59:PM
غزہ پر اسرائیلی بمباری، ایک ماہ کے دوران 41 صحافی جاں بحق
کیپشن: فوٹو اے ایف پی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے دوسرے ماہ کے آغاز میں مرتب اعداد و شمار کے مطابق 41 صحافی بمباری کی زد میں آ کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے ایک بیان میں جاری کیے ہیں۔

صحافیوں کی اس تنظیم کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں صحافیوں کو بچانے میں عدم دلچسپی کا کردار اہم ہے۔ تاہم دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہا اس نے صحافیوں کو ہدف بنا کر نہیں مارا ہے۔

ماہ اکتوبر میں لبنانی فوٹو جرنلسٹ اعصام عبداللہ کی ہلاکت اسرائیلی شیلنگ سے ہوئی تھی ۔ اس وقت بھی یہی بات سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی فوج نے ٹارگٹ کرکے صحافیوں ہلاک کیا ہے۔

اعصام عبداللہ اور ان کے ساتھی صحافی حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنوبی لبنان میں جھڑپوں کی کوریج کر رہے تھے۔

اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات میں یہ واضح طور پر دیکھا گیا تھا کہ صحافی اتفاقاً نشانہ نہیں بنےتھے بلکہ اسرائیلی فوج نے انہیں جانتے بوجھتے ٹارگٹ کیا گیا تھا، یہ صحافی ہیں جو کوریج کیلئے موجود ہیں۔

’آر ایس ایف‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں یہی کہا ہے کہ ’یہ نہیں مانا جاسکتا کہ صحافی غلطی سے نشانہ بنے کیونکہ یہ لوگ ایک پہاڑی کی چوٹی پر کھڑے تھے جہاں سے انہیں صاف پہچانا جاسکتا تھا کہ یہ کون لوگ ہیں‘۔

’آر ایس ایف‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے ’غزہ میں صحافیوں کیلئے کوئی بھی جگہ اب محفوظ نہیں ہے‘۔ اس صدی کی جنگوں میں سے یہ سب سے ہلاکت خیز جنگ بن چکی ہے۔ اس لیے ہر لمحے موت کا خوف موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اب تک 36 صحافیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ آر ایس ایف کے مطابق ان 36 میں سے 10 کی ہلاکتیں واقعات کی کوریج کے دوران ہوئی ہیں۔ یہاں صحافیوں کو موت سے بچانے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

رپورٹ میں میڈیا کے دفاتر اور دیگر متعلقہ صحافتی مراکز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اب تک 50 سے زائد مقامات کو بمباری سے جزوی یا کلی طور تباہی دیکھنا پڑ چکی ہے۔

3 نومبر کو اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں حاجی ٹاور کو بمباری کا نشانہ بنایا اس میں الجزیرہ، اے ایف پی، اور عین میڈیا کے علاوہ کئی میڈیا ہاوسز کے دفاتر تھے۔ ان سب کو بھی نقصان پہنچا۔

اس واقعے سے پانچ دن قبل اسرائیلی وزیر دفاع نے اے ایف پی اور رائٹرز کو کہلا بھیجا تھا کہ ان کے صحافیوں کیلئے یہاں کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ انہیں کچھ نہیں ہوگا۔

سات اکتوبر سے مسلسل ہر روز ایک سے زائد رپورٹر اوسطاً ہلاک ہورہے ہیں۔ اب تک کی آخری ہلاکت جس صحافی کی ہوئی ہے وہ محمد ابو حصیرہ کی ہے۔ وہ اپنے خاندان کے 42 افراد کے ساتھ 5 نومبر کی رات ہونے والی بمباری سے جاں بحق ہوئے۔