توہین پارلیمنٹ جرم قرار دینےکی تحریک قومی اسمبلی میں پیش

May 09, 2023 | 14:34:PM
توہین پارلیمنٹ جرم قرار دینےکی تحریک قومی اسمبلی میں پیش
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قرار دینے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں توہین پارلیمنٹ بل کی تحریک رانا قاسم نون نے پیش کی۔مجوزہ بل کے تحت پارلیمانی کمیٹی توہین پارلیمنٹ پرکسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کرسکےگی۔

 بل کے مطابق پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قراردیا جائےگا، پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ملزم کو 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانےکی سزائیں دی جاسکیں گی۔بل میں تجویز دی گئی ہےکہ 24 رکنی کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرےگی،کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 12،12  اراکین کو شامل کیا جائےگا۔

کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکریا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرےگی، اسپیکریا چیئرمین سینیٹ متعلقہ شخص کے خلاف سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کے چئیرمن رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ کے بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔

رانا قاسم نون نے کہا ہے کہ توہین پارلیمنٹ بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  گزشتہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس بل کو تحسین پیش کیا تھا،اسد قیصر واحد اسپیکر تھے جنہوں نے اس بل کی تعریف کی تھی

وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا کہ بل بہت اچھا ہے،اس بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا جائے، بہت عرصہ سے اس بل کی ضرورت تھی،اس بل کو ایک روز کے لئے کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ اس بل کو کس وجہ سے کمیٹی میں بھیجیں، یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے، جج جب چاہے ہمیں بے عزت کردیتا ہے۔

 پارلیمان کے وقار کا معاملہ ہے:مرتضی جاوید عباسی

مرتضی جاوید عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمان کے وقار کا معاملہ ہے اس بل کو مزید مشاورت کے لئے کمیٹی کو بھیجنا چاہیے، ،قاسم نون صاحب نے ایک تحریک پیش کی اور اب ایوان میں ایک سوال رکھ دیا ہے ،اب وزراء صاحبان اپنی نوکری پکی کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی کو بھیج دیں ،اس وقت پورا ایوان ان وزراء کے علاوہ کتنے لوگ کہتے ہیں معاملہ کمیٹی کو بھیج دیں ،عجیب تماشا ہے کہ اہم معاملہ ہے تو کیوں اس کو کمیٹی کو بھیج رہے ہیں،کیا کوئی قانونی قدغن ہے ؟ اس حوالے سے بتایا جائے۔ایک سپیشل کمیٹی بنائی گئی مگر ان کی غیر سنجیدگی دیکھیں وہ اس اسپیشل کمیٹی میں آتے ہی نہیں ہیں۔

وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ یہ بہت اہم بل ہے اس کو کمیٹی کو ریفر کر دینا چاہیے،ایچ ای سی نے اسلام آباد میں جن یونیورسٹیوں کو این او سی جاری کیا ہے کیا وہ معیار پر پورا اترتی ہیں،اسپیکر نے بل کو کمیٹی کو بھجوانے کی بجائے بل کی محرک کو پیپر ورک مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔بل کی تحریک مسلم لیگ ن کی  طاہرہ اورنگزیب نے پیش کی۔

ن لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ میری گزارش ہے کہ قاسم نون نے جو بات کی ہے وہ پورے ایوان کی بات ہے ،راجا ریاض نے جو بات کی اس پر بھی پورا ایوان متفق ہے ،دو تین ہفتوں میں ایسی ایسی سازش بے نقاب ہورہی ہے، ایسے انکشافات ہورہے ہیں،سمجھتا تھا کہ اداروں کے اندر ایک طوفان برپا ہوگا کہ ہمارے اداروں کے اندر یہ الزامات کیسے لگے؟ 

سمجھتا تھا کہ وہ سخت احتساب کے لئے کوئی راہ ڈھونڈ رہے ہونگے مگر ڈھٹائی سے عہدے بھی تقسیم اور سہولت کاری بھی ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان کے جنرل سیکرٹری کہہ رہے تھے کہ جو الزامات عمران خان لگا رہے ہیں بہتر ہوکہ وہ ایک دوسرے کی غلط فہمیاں دور ہوں ،اگر ایسا ہے تو پھر کچے کے ڈاکو کو بھی آئی جی کیساتھ بیٹھ جانا چاہیے ،مسئلہ یہ ہے کہ کب تک ملک کا نقصان ہوتا رہے گا اور ہم مٹی ڈالتے رہیں گے ،بھٹو کو پھانسی ہوگئی تو کہا گیا مٹی پاؤ آگے چلیں ۔

الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں جانا چاہیے تھا:مولانا عبدالاکبر چترالی

 جماعت اسلامی کے ایم این اےمولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ قوانین پاس ہوتے رہیں لیکن کبھی ایک دروازے پہ جائیں گے کبھی دوسرے پر،الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں جانا چاہیے تھا ،یہ سیاستدانوں کو طے کرنا چاہئیے تھا۔

حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل کی حمایت کردی

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ  نے کہا ہے کہ قانون بنانے اور تبدیلی کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے،پارلیمان نے یہ اختیار قائمہ کمیٹیوں کو دیا ہوا ہے،طے شدہ ہے قانون کو پاس کرنا اور مسترد کرنے کا حق اس ایوان کا ہے،جن اداروں نے آئین کی تشریح کرنی ہے وہ بھی اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں،آئین کے دائرے میں رہا جائے تو اداروں میں تصادم نہیں ہوگا،یہ مجوزہ قانون بہت اچھا ہے اسے بننا چاہے۔،اس بل کو قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے وزارت قانون اس میں مزید بہتری لائے گی،حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل کی حمایت کردی،وزیر قانون نے کہا ہے کہ اس قانون  کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے ہم اسے مزید بہتر بنائیں گے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے بل کی مخالفت 

تحریک انصاف کے رکن محسن لغاری نے ایوان سے توہین پارلیمان روکنے کے بل کی فوری منظوری کی مخالفت کردی ،محسن لغاری نے کہا ہے کہ اس ایوان نے  ہی رولز بنارکھے ہیں کہ کیسے کوئی بل منظور ہوگا، رولز کے مطابق جو بل ایوان میں آئے گا تو اسے قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا، جو بھی بل آئے گا اس کی کاپیاں ارکان میں تقسیم کی جائیں گی، ابھی تک بل ایوان میں تقسیم ہی نہیں کیا گیا تو کیسے منظور کرلیا جائے۔

 ہماری عزت کا معاملہ ہماری عزت لوگوں کو کھٹکتی ہے:اسلم بھوتانی

اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ کا بل پیش کرکے بڑا اچھا کام کیا ہے ،یہ پارلیمنٹ اور ہماری عزت کا معاملہ ہماری عزت لوگوں کو کھٹکتی ہے ،ہم کسی کو موقع کیوں دیں کمیٹی کل پرسوں بیٹھ جائے اور فیصلہ کرے،ہاشم نوتیزئی نے کہا ہے کہ اس کو کمیٹی میں بھیجا جائے اور اس پر غور کیا جائے ،ریاض محمود مزاری  نے کہا ہے کہ اس پارلیمنٹ کو ہم نے خود بے عزت کیا ہے ،ایک دوسرے کو گالیاں دی ہیں اور چور چور کہا ہے ،جن کے خلاف بل لارہے ہیں ان کو کچھ نہیں بگاڑ سکتے ،اس بل کے حوالے سے جلد بازی نہیں کرنی چاہیے ،یہاں پر بات ہوتی ہے وزراء فون پہ بات کررہے ہوتے ہیں ،بل پاس کرنے سے کیا پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ ہوگا ؟ بالکل بھی نہیں ہوگا ،جب تک خود ایک دوسرے کی عزت نہیں کرینگے پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ نہیں ہوگا ،جناب سپیکر آپ کے پاس اور چیئرمین سینیٹ کے پاس اختیار ہونا چاہیے ،جو بدتمیزی کرے ان کو ڈی سیٹ کریں۔

جب پارلیمنٹ کی عزت کا معاملہ ہو تو بالکل بھی کمپرومائز نہ کریں:خالد مگسی

خالد مگسی نے کہا ہے کہ اس بل پر غور کریں، اور کمیٹی میں بھیجیں ،جب پارلیمنٹ کی عزت کا معاملہ ہو تو بالکل بھی کمپرومائز نہ کریں،بحث کے بعدبل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا،اسپیکر قومی اسمبلی نے بل پر کمیٹی رپورٹ 7 روز میں طلب کر لی، قومی اسمبلی اجلاس 15 مئی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

اس سے قبل پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم و تربیت زیب جعفر نے اسلام آباد بین الاقوامی یونیورسٹی روات کے قیام کے بل کی تحریک پیش کرنے کے معاملے پرقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزارت اس بل کی مخالفت کرتی ہے،اس یونیورسٹی نے ابھی تک ایچ ای سی این او سی بھی نہیں لی گئی اور نہ ہی دیگر پیپر ورک مکمل ہے،جب تک اس یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے پیپر ورک مکمل نہیں ہو جاتا اس وقت تک بل کو کمیٹی میں نہیں بھجوایا جاسکتا۔