لاہوردا پاوا یا کچھ اور؟؟

مناظرعلی

Dec 09, 2022 | 10:40:AM
فیس بک, ٹویٹر, انسٹاگرام, یوٹیوب, ٹک ٹاک, لائکی, سنیک ویڈیو, واٹس ایپ, ٹیلی گرام, بلاگ،لاہور دا پاوا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ہم آئے روز یہی راگ الاپ رہے ہیں کہ ہم مسائل میں گھری عوام ہیں،ہم بے بسی کی تصویر ہیں،ہمارا کوئی پرسان حال نہیں،ہماری حکومت ہمارے مسائل حل نہیں کررہی،ہم کہاں جائیں،کیا کھائیں،کیا پئیں،ہمارے لیے کوئی بھی سنجیدہ نہیں۔ مگر یہاں سوال ہے کہ ہم خود اپنے لیے سنجیدہ ہیں؟


کہتے ہیں کہ جب آپ تنقید کے لیے کسی دوسرے کی طرف انگلی اٹھاتےہیں تو پھر دوسروں کی طرف ایک انگلی اٹھتی ہے اور باقی ساری آپ کی طرف اشارہ کرتی ہیں،گویا وہ کہتی ہیں کہ خود احتسابی بھی کیجیئے جناب!۔مگر ہم کہاں سنتے ہیں ایسی باتیں،جن سے ہم خود سدھرجائیں ایسی تقریریں،ایسی تحریریں اور ایسی باتیں ہمیں کہاں اچھی لگتی ہیں جیسا کہ میرا یہ بلاگ۔۔۔۔یہ لکھتے ہوئے مجھے خود بھی ایسا محسوس ہورہاہے کہ غیر سنجیدہ عوام کی بھیڑ میں سے میں بھی ایک فرد ہوں جو وہ سب کررہاہوں جو سبھی کرتے جارہے ہیں،مگر کیا ہم سب یہی کرتے رہیں گے؟کیا ہم درست راہ پر نہیں چلیں گے؟ کیا ہم منزل کے تعین کے بغیر ہی بھاگتے رہیں گے؟اور اگر نتیجہ کوئی گہری کھائی ہوا تو پھر ہم بربادہوجائیں گے،ہم صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے اور یقینا مٹ جائیں گے،آئیے ہم مزید جائزہ لیتے ہیں کہ ہم آخر کیا کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں :پاکستانیوں نے 2022ء میں سب سے کسے تلاش کیا؟
اگر ہمیں یہ جاننا ہے تو پھر ہمیں سوشل میڈیا پر جاکر اپنے آئی ڈیزسے دھڑا دھڑشیئر ہونے والی پوسٹوں،فیس بک،ٹویٹر،انسٹاگرام،یوٹیوب،ٹک ٹاک،لائکی،سنیک ویڈیو،واٹس ایپ،ٹیلی گرام اور نجانے کتنی ویب سائیٹس اور ایپس ہیں جو ہمارے موبائلز میں موجود ہیں اور ہم بغیر سوچے سمجھے،معاملے کی تہہ تک پہنچے ہوئے،بٹن دباتے جاتے ہیں اور چیزوں کو شئیر کرتے جاتے ہیں،یہ سوچے بغیر کہ معاشرے پر یہ کتنا برا اثر ڈالنے کے مترادف ہے،ہم اپنی آنے والی نسلوں کو مہذب شہری بنا رہے ہیں یا فضول کاموں پر لگا رہے ہیں؟،ہم یہ بالکل خیال نہیں رکھتے کہ جو پوسٹ،جو ویڈیواور جومواد ہم اپلوڈ کررہے ہیں،شئیر کررہے ہیں یا فارورڈ کررہے ہیں وہ ہمارے بچوں،بچیوں اور آنے والی  نسلوں کے لیے کتنا زہریلا ہے،انہیں منزل سے دور کررہاہے،انہیں درست راستے سے بھٹکا رہاہے۔ آپ ان ادوار کو دیکھ لیں جب دنیا کی قومیں منزل کے حصول کے لیے کام کررہی تھیں،تعلیمی ادارے بنارہی تھیں اور ہمارے آباو اجداد میں سے کچھ، ہمارے اہل اقتدار خاندان،ہمارے کرتا دھرتا کن سرگرمیوں میں مصروف تھے،آج وہ قومیں تعلیم یافتہ ہیں،آج وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت آگے ہیں،وہ چاند اور دیگر سیاروں پر زندگی کے آثار تلاش کررہی ہیں اور ہم اپنے موبائلز کے گیجٹس میں گھسے ہیں،ہم تعلیم وتربیت،تحقیق سے کہیں دور جارہے ہیں،ہمیں ٹک ٹاک سے فرصت نہیں،ہمیں واہیات ویڈیوز وائرل کرنے سے وقت نہیں مل رہاہے اور وہ ہماری  ان حرکتوں کو دیکھ کر یقینا یہی کہتے ہوں گے کہ لگے رہو بیٹا،لگے رہو۔


آپ ذرا اندازہ لگائیے ہمارے ٹاپ ٹریںڈز کیا ہوتے ہیں؟۔۔شرمناک،ناقابل بیان،جہاں سنجیدگی،دانشمندی نام کی کوئی چیز نظر ہی نہیں آتی،فضولیات کا ایسا لاوا ہمارے اندر سے نکل رہاہے  مجھے ڈر ہے کہ یہ ہمیں کہیں سب کو ڈبو نہ دے،ہم شاید غور ہی نہیں کرنا چاہتے،ہم شاید سدھرنا ہی نہیں چاہتے،ہم شاید ایسے ہی زندگی گزارنا چاہتے ہیں،بحرحال فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ اپنی نسلوں کو تعلیم یافتہ،کامیاب،ملک وقوم کی قسمت بدلنے والا انسان بنانا ہے یا پھر لاہوردا پاوا،اختر لاوا بناناہے،فیصلہ خود ہی کیجیے!!!


نوٹ : ادارے کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔ادارہ