’’میں غربت میں پیدا ہوا اور غربت میں بوڑھا ہو گیا مگر شکر الحمدوللہ بھیک نہیں مانگی‘‘76 سالہ ڈرائیور

Jul 08, 2023 | 18:49:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ترنول کے ایک 76 سالہ بزرگ ٹیکسی ڈرائیور کا کہنا ہے کہ میں غربت میں پیدا ہوا اور غربت میں بوڑھا ہو گیا مگر شکر الحمدوللہ میں نے آج تک بھیک نہیں مانگی۔

نامور صحافی متی اللہ جان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر ایک باہمت بزرگ ٹیکسی ڈرائیور کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس کی زندگی کا حال و احوال بھی بتا دیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اسلام آباد کے ایک 76 سالہ بزرگ ٹیکسی ڈرائیور سے متعلق لکھا کہ 76 سالہ محمد صدیق نے پوری طاقت سے انتہائی شکستہ حال سوزوکی مہران گاڑی کا گئیر بدلتے ہوئے کہا ’میں غربت میں پیدا ہوا اور غربت میں بوڑھا ہو گیا مگر شکر الحمدوللہ میں نے بھیک نہیں مانگی‘۔ قریب جی ۱۳ کے میٹرو بس سٹیشن سے نسٹ یونیورسٹی کے گیٹ نمبر چار کیطرف جاتے ہوئے محمد صدیق کے جھریوں بھرے ہاتھ پوری طاقت سے سٹیئرنگ ویل کو تھامے ہوئے تھے اور ہر موڑ پر یوں لگ رہا تھا کہ جیسے کسی بڑی کشتی کا ملاح سمندر میں رخ بدل رہا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کی غفلت، شہری کی جان لے گئی

انہوں نے مزید بزرک ڈرائیور سے متعلق مزید لکھا کہ علاقہ ترنول پھاٹک کے رہائشی اس ٹیکسی ڈرائیور بزرگ کے 5 بچے ہیں،3 بڑی بچیاں اور 2 چھوٹے بیٹے ہیں، 2 بڑی بچیوں کی شادی ہو چکی اور ایک چھوٹی بچی 12 ویں میں پڑھتی ہے، دونوں بیٹے گاڑی کی ورکشاپوں میں مزدوری کرتے ہیں، ترنول میں چار مرلے کا مکان ہے جو 35 چھتیس سال حیدر آباد سندھ میں بیکری کی ملازمت سے کما کر بنایا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ بزرگ ڈرائیور کہتے ہیں کہ میری چار بہنیں فوت ہو گئی اور ایک بھائی کراچی میں آج تک ہمارے لئیے اجنبی رہا، صبح فجر کے ٹائم نماز پڑھ کر ٹیکسی نکالتے ہیں اور شام کو چھٹی کرنا مجبوری بن جاتی ہے کیونکہ رات کی لائٹوں میں گاڑی چلانے میں دشواری ہوتی ہے، دن میں آٹھ سو سے ھزار بارہ سو روپے  کما لیتے ہیں، الحمد و للہ خوراک میں کسی چیز کا پرہیز نہیں کوئی بیماری نہیں، مالک کا مجھ پر یہی احسان ہے کہ کوئی بیماری نہیں، بس خوش مزاج رہتا ہوں اور ہنسی خوشی کی طبیعت رکھتا ہوں۔