حالیہ تاریخ میں آنے والے دنیا کے بھیانک ترین زلزلے

Feb 07, 2023 | 17:02:PM
حالیہ تاریخ میں آنے والے دنیا کے بھیانک ترین زلزلے
کیپشن: حالیہ تاریخ میں تقریباً ڈیڑھ دہائی کے دوران دنیا بھر میں انتہائی خوفناک زلزلے ریکارڈ کیے گئے جن سے بھاری جانی و مالی نقصان بھی دیکھنے میں آیا تھا
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) ترکیہ اور شام میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے سے اب تک مجموعی اموات 5 ہزار سے زائد ہو گئیں۔

ترکیہ اور شام میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آئے زلزلے نے تباہی مچا دی، دونوں ممالک میں کم و بیش 5 ہزار 6 سو سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز 23 کلو میٹر جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر زیرِ زمین تھی۔

گزشتہ روز آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکے 1 منٹ تک محسوس کیے گئے تھے، جبکہ زلزلے کے بعد سے اب تک 120 سے زائد آفٹر شاکس آ چکے ہیں۔

قدرتی آفت کی وجہ سے ترکیہ بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں 13 فروری تک اسکول بند کر دیے گئے ہیں جبکہ حکمرانوں نے عالمی امداد کی اپیل کی ہے۔

ترکیہ اور شام میں آنے والا یہ زلزلہ 100 سال کا بدترین سانحہ ہے اور یہ 1939ء کے بعد ترکیہ میں سب سے بڑی آفت ہے۔

حالیہ تاریخ میں تقریباً ڈیڑھ دہائی کے دوران دنیا بھر میں انتہائی خوفناک زلزلے ریکارڈ کیے گئے جن سے بھاری جانی و مالی نقصان بھی دیکھنے میں آیا تھا۔
22 جون 2022ء

افغانستان میں آئے 6.1 شدت کے زلزلے نے 1100 سے زائد افراد کی جان لی۔

14 اگست 2021ء

7.2 شدت کا زلزلے ہیٹی میں آیا جس سے کئی عمارتیں زمین بوس ہوئیں، اس زلزلے میں 2200 سے زائد افراد جان سے گئے۔

28 ستمبر 2018ء

انڈونیشیا میں 7.5 شدت کے زلزلے نے 4 ہزار 300 سے زائد افراد کی جان لی۔

25 اپریل 2015ء

نیپال میں آئے زلزلے نے 8 ہزار 800 سے زائد افراد کی جان لی، اس زلزلے کی شدت 7.8 تھی۔

فوٹو: اے ایف پی
11 مارچ 2011ء

جاپان کے شمال مشرقی ساحل پر 9 شدت کے زلزلے کے باعث سونامی آیا جس سے 20,000 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

2011 میں جاپان میں ایک زلزلے سے نیوکلیئر پلانٹس کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
12 جنوری 2010ء

ہیٹی کا یہ زلزلہ اب تک کا خطرناک ترین زلزلہ قرار دیا جاتا ہے جس میں 3 لاکھ 16 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ ہیٹی کا یہ زلزلہ 7 شدت کا تھا جس نے سب تہس نہس کردیا تھا۔

ہیٹی میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.0 تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
12 مئی 2008ء

7.9 شدت کے زلزلے نے چین کے 87 ہزار 5 سو افراد کی جان لی۔

26 مئی 2006ء

انڈونیشیا میں 6.3 شدت کے زلزلے سے 5 ہزار 7 سو افراد کی موت ہوئی۔

8 اکتوبر 2005ء

پاکستان کے علاقے مظفر آباد، آزاد کشمیر، پنجاب، کے پی کے علاقوں میں آنے والے 7.6 کے زلزلے نے 80 ہزار سے زائد افراد کی جان لی۔

26 دسمبر 2004ء

انڈونیشیا میں 9.1 شدت کے زلزلے نے بحر ہند میں سونامی کو جنم دیا جس سے درجن بھر ممالک میں 230,000 افراد ہلاک ہوئے۔

26 دسمبر 2003ء

ایران کے جنوب مشرقی حصے میں 6.6 شدت کے زلزلے سے 50,000 افراد ہلاک ہوئے۔

26 جنوری 2001ء

بھارت کے گجرات میں 7.7 شدت کے زلزلے سے 20,000 افراد ہلاک ہو ئے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر پاکستان سمیت جنوبی وسطی ایشیائی ممالک میں زلزلے کی پیشگوئیاں گردش کرہی ہیں جن کے بارے میں ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ یہ بے بنیاد ہیں، ترکیہ اور پاکستان کی فالٹ لائنز میں کوئی مماثلت نہیں، ان پیشگوئیوں کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں۔