بچا ؤ، بچاؤ ،بچاؤ ،پاکستان کرکٹ کا "ٹائی ٹینک" ڈوب رہا ہے(پہلی قسط )

تحریر :عامر رضا خان 

Oct 04, 2022 | 16:01:PM
پاکستان کرکٹ ٹیم,ایشیا ء کپ,رمیز حسن راجہ,قومی کھیل,عامر رضا خان ,24نیوز
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی نے سب کو مایوس کیا ہے، ٹی20 فارمیٹ کی اس ٹیم نے پہلے ایشیا ء کپ میں شکست کھائی اور اب اسے انگلینٖڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ میں سیریز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔اس ساری صورتحال میں اگر کوئی شخص" مطمئن۔۔۔۔۔۔۔" دکھائی دیا تو وہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز حسن راجہ ہیں جو پہلے ایشیاء کپ میں شکست پر بھی ٹیم کی عوام کے ہاتھوں اونر شپ کا بھونڈا مذاق کر چکے ہیں اور اب ہوم سیریز ہارنے کے بعد بھی اس بات پر شاداں ہیں کہ پاکستان کے عوام نے سٹیڈیم میں آنے کا ریکارڈ توڑ دیا ۔


ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے تو کرکٹ پاکستان کا عوامی کھیل ہے  یوں کہہ لیں کہ یہ کھیل ہماری رگوں میں دوڑتا ہے 75 سال میں اس کھیل نے ہمیشہ عوامی پذیرائی  حاصل کی اور اس کی مقبولیت کا گراف بلند ہی رہا ٹیم کی کارکردگی کبھی بہت اچھی رہی تو کبھی خراب نظر آئی لیکن اس کے باوجود اس کھیل کی مقبولیت کم نہ ہوئی ،کھیل مقبول ہوا تو پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستانی کھیلوں میں "ٹائی ٹینک " بن کے ابھرا دولت کی ریل پیل ہوئی اور اس ایک کھیل کا بجٹ پاکستان کے تمام دیگر کھیلوں سے بھی زیادہ ہوگیا ۔


پیسہ آیا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے حکومتی اداروں سے علیحدگی اختیار کی کھیل میں عوام کی مقبولیت کے پیش نظر بڑے بڑے جرنیل اور سیاستدان یہاں تک کے ججز بھی اس کھیل کی سربراہی کرنے کو اعزاز سمجھتے رہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو پاکستان کی تاریخ کے واحد ورلڈ کپ ونر عمران خان نے حکومت بنائی چیئرمین کے لیے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے اوپنر رمیز راجہ کا انتخاب کیا، گمان یہی تھا کہ کھلاڑی ہوگا تو کھیل کو مقبول بنانے کے ساتھ ساتھ کوالٹی کرکٹ کو بھی فروغ دے  گا ،لیکن رمیز راجہ کا مقبول عام جملہ "بی ہائنڈ یو سکیپر " یعنی ہم کپتان کے پیچھے ہیں کے مصداق انہوں نے اسے سچ کر دکھایا پونے چار سال میں جو کچھ اس ملک کے ساتھ عمران گورنمنٹ نے کیا کچھ ایسا ہی قومی ٹیم اور کرکٹ  کے ساتھ رمیز راجہ نے بھی کیا ۔

ضرور پڑھیں :  عمران خان کی فائنل کال ، کب ، کہاں، کیسے! علم نجوم کیا بتاتا ہے ؟
اس ساری تباہی کی ایک بڑی وجہ رمیز راجہ کی وہ سوچ ہے جو چیف کالج میں پروان چڑھائی جاتی ہے، ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھنے والے رمیز راجہ نے کرکٹ کو بھی ایلیٹ کھلاڑیوں تک محدود کرنے کی کوشش کی ہے اس دور میں کرکٹ کو کلب کرکٹ سے دور کیا جارہا ہے ،کلب کسی بھی کھیل کی لائف لائن ہوا کرتے ہیں لیکن آج کرکٹ کی یہ لائف لائن کٹ چکی ہے پاکستان میں اس وقت بھی 3500 کلب ہیں جو اپنی مدد آپ کے تحت چلائے جارہے ہیں کرکٹ بورڈ کسی بھی کلب ایسوسی ایشن کی سرپرستی نہیں کرتا اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ آپ ایک گھنے درخت کی ٹہنیوں اور پتوں پر تو توجہ دیں لیکن اُس کی جڑوں سے نفرت دکھائیں تو کچھ عرصے میں ہی وہ درخت سوکھ جائے گا پتوں کی شوخیاں اور ٹہنیوں کا تبسم روٹھ جائے گا بس یہی کچھ ہوتا نظر آرہا ہے اگر پاکستان کر کٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف نے جلد کوئی بڑا فیصلہ نہ کیا تو ایلیٹ گروپ کے اراکین پی سی بی کا یہ ٹائی ٹینک ڈبو دیں گے اور پھر اس عوامی  کھیل کا بھی وہی حشرہوگا جو قومی کھیل ہاکی کا ہوا ہے ۔


یہ سب کیونکر ہوا کون کون کرکٹ ہاکی اور دیگر کھیلوں کی تباہی کا ذمہ دار ہے؟ مسلم لیگ ن کی حکومت نے بھی اس تباہی میں کیسے اپنا حصہ ڈالا؟ یہ سب اگلی اقساط میں لکھا جائے گا ثبوتوں کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  جاری ہے

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں