کیا آج کے دور میں سستی شادی ممکن ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)کیا آج کے دور سستی شادی کی جا سکتی ہے؟پاکستان میں سستی شادی کو کیا اہمیت دی جاتی ہے؟ اونچی ناک رکھنے کیلئے بھاری اخراجات کیوں کئے جاتے ہیں؟جانتے ہیں فضاعلی کی شومیں۔
تفصیلات کے مطابق فضاعلی کے شو میں معروف میچ میکر پاکستانی بزنس ویمن عروہ ہمایوں نے شرکت کی، جہاں انہوں نے پاکستان میں بچوں اور بچیوں کی سادگی سے شادی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
عروہ ہمایوں کا کہنا ہے کہ سستی شادی کے لئے اللہ سے رابطہ مضبوط ہونا چاہیے لوگوں کو دکھانے کا جنون ہے اس سے انہیں باہر آنے کی ضرورت ہے، اسلام میں بھی بہت سادہ شادی کا ذکر ہے،آپ مسجد میں جاتے ہیں 4 گواہ ہوں نکاح ہو اور آپکی شادی منعقد ہو جاتی ہے،ولیما سنت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے سادہ شادی مجھے کووڈ میں دیکھنے کو ملیں، میں دیکھتی تھی کووڈ میں لوگوں سے 4 گواہ پورے کرنے مشکل ہوئے ہوئے تھےتو وہ شادیاں بھی تو ہو ہی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جتنے بھی ہم نے بڑی بڑی تقریبات اور شادی پر لینا دینا یہ سب ناک رکھنے کے لئے ہے کہ دنیا کیا کہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تو آخر میں "َانا للہ " ہی کہتی ہے ۔
عروہ ہمایوں کا کہنا تھا کہ جب ہمارا مقصد صرف اللہ کو راضی کرنا ہوگا تو ہم بہت سے دکھاوں سے نکل آئیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ایک سروے کے مطابق لڑکیاں رشتے نہ ہونے، مالی حیثیت اور لاکھوں کے خرچوں کی وجہ سے کروڑوں بچیاں گھروں میں کنواری بیٹھی ہوئی ہیں۔
انہوں نےکہاکہ اگر لڑکے والوں کا دباؤ نہ ہو تو لڑکی والے آسانی سے آگے بڑھ سکتے ہیں، دونوں جانب سے باہمی سمجھ بوجھ کے ذریعے گھر آباد کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم اپنی بچیوں کو وراثت میں حصہ دینا شروع کریں، تو جہیز کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ لوگ جہیز پر کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں اور قرض لے کر فنکشنز کرتے ہیں، اور آخر میں مہمان بس کھا کر چلے جاتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ نمک کم تھا، یا مٹن نہیں تھا۔
بہتر ہے کہ ہم اللہ کو راضی کریں اور اپنے فنکشنز کو سادہ رکھیں۔ شادیاں مختصر اور سادہ ہونی چاہئیں، تاکہ نئی زندگی شروع کرنے والے جوڑے کو مالی مدد فراہم کی جا سکے۔
جب اللہ تعالیٰ کسی بچی یا بچے کو دنیا میں لاتا ہے، تو اس کے کان میں جو اذان دی جاتی ہے، وہ خاص ہوتی ہے۔ یہ ہمارے دین کی اصل بنیاد ہے، اور ہمیں اسی کے مطابق اپنی زندگی کو ترتیب دینا چاہئے۔