مقدمات سے بری شہریوں کا نام کریمنل ریکارڈ سے خارج نہ کرنے کیخلاف درخواست پررپورٹ طلب 

Jul 03, 2023 | 19:06:PM
مقدمات سے بری شہریوں کا نام کریمنل ریکارڈ سے خارج نہ کرنے کیخلاف درخواست پررپورٹ طلب 
کیپشن: لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات سے بری ہونے والے شہریوں کا نام پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم سے خارج نہ کرنے کیخلاف درخواست پرپولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو نادرا سے منسلک کرنے کے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی ، عدالت نے آئندہ سماعت پر نادرا کے سینئر افسران کو بھی طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات سے بری ہونے والے شہریوں کا نام پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم سے خارج نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس علی ضیاباجوہ نے غازیہ احسان کی درخواست پر سماعت کی،ڈی آئی جی ، آئی ٹی احسن یونس ،ایس پی ، سی آر او آفتاب پھلروان سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ،درخواست گزار کی جانب سے ربعیہ باجوہ ایڈووکیٹ پیش ہوئیں ،ڈی آئی جی ، آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ عدالت پیش کی ۔
 جسٹس علی ضیاباجوہ نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ دو ، چار ایشو ہیں انہیں ٹیک آپ کریں ، آپ کا نادرا کے ساتھ کوآرڈینیشن نہیں ہے، فنگر پرنٹ کے ذریعے پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو چلایا جارہا ہے۔
 ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ کسی کے بری ہونے یا ڈسچارج ہونے کا خانہ موجود ہے،،اگر کسی کا ٹرائل ہورہا ہے یا ضمانت ہے تو اس کو بھی پولیس ریکارڈ میں شامل کیا جاتا ہے،ہمارا کریکٹر ریکارڈ صرف پولیس ریکارڈ پر منحصر ہے، طالب علموں کے مقدمہ سے اخراج کے حوالے سے اپیلٹ فورم کی سہولت کا سوچ رہے ہیں ۔
 جسٹس علی ضیاباجوہ نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر ایزی پیسہ اور جاز کیش کو رسائی دی گئی ہے تو پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو کیوں نہیں ، پولیس نادرا کے متوازی فنگر پرنٹ بارے اپنا متوازی سسٹم چلا رہی ہے، کسی کو پکڑ کر انگوٹھے لگوا کر سی آر او میں اندراج کیا جاتا ہے، کئی پولیس والوں کی کوتاہی سے سسٹم سے بری ہونے والوں کا نام نہیں نکالا جاتا، سسٹم میں بہت سی خامیاں ہیں ،آپ نے جو متبادل سسٹم چلایا ہوا ہے وہ شہریوں کے ساتھ ناانصافی ہے،ایزی پیسہ یا دیگر جہاں جائیں وہاں انگوٹھا لگانے سے وہ نادرا سسٹم سے منسلک ہوجاتے ہیں ۔
درخواست گزار وکیل ربعیہ باجوہ نے کہاپنجاب یونیورسٹی کے دو سو بچوں کو انسداد دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے ، جن کے نام شامل کئے جاتے ہیں ،ان کا سی آر او میں شامل کرلیتے ہیں ، خارج نہیں ہوتے، سی آر او میں نام شامل ہونے کے بعد پولیس افسران سیاسی ورکرز اور طلباکو تھریٹ کرتے ہیں ، کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں نام درج ہونے کے بعد خارج نہیں ہوتا،مقدمات سے بری یا ڈسچارج ہونے بعد شہری کا کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم شامل رہتا ہے، کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں خرابی کی وجہ سے درج نام خارج نہیں ہوتا ،بری یا ڈسچارج ہونے والے شہریوں کا کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں نام شامل رکھنا بنیادی حقوق اور قانون کی منافی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم سے بری ہونے یا ڈسچارج ہونے کا نام خارج کرنے کا آپشن شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کے خریداروں کیلئے اچھی خبر،ایک ہی دن میں فی تولہ قیمت میں بڑی کمی