روسی حملہ۔امریکا کے بعد نیٹو کا بھی اہم اعلان۔یوکرین پریشان

Mar 02, 2022 | 20:44:PM
روس۔فوج۔یوکرین۔نیٹو۔دفاع۔جنگ۔انکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) امریکا کے بعدنیٹو نے بھی اپنی افواج یوکرین نہ بھیجنے کا اعلان کر دیاہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد یوکرین میں جنگ کا خاتمہ کرے اور اپنی فورسزکا انخلا کرائے۔انہوں نے کہا کہ نیٹو اتحادی یوکرین کی فوجی و مالی مدد سمیت انسانی امداد کی بھی حمایت کررہے ہیں مگر نیٹو کی فوج یوکرین نہیں جائے گی۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو تنازع کا حصہ نہیں بنے گا، اس لیے یوکرین میں اپنی فوج اور لڑاکا طیارے نہیں بھیجے گا،نیٹو ایک دفاعی اتحادی ہے جوروس کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا۔دوسری جانب پولینڈ نے بھی جنگ میں شامل نہ ہونے کا ا اعلان کردیا ہے۔علاوہ ازیں امریکی صدر جوبائیڈن اوریوکرینی صدر کی آدھا گھنٹہ فون پر گفتگو ہوئی جس میں یوکرینی صدر نے پابندیوں اوردفاعی وفوجی امداد پر بات کی۔
 واضح رہے کہ اپنے سٹیٹ آف دا یونین خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہم یوکرین کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے جب تک وہ اپنے دفاع کے لئے کھڑا ہے، کانگریس یوکرین کی عوام کے دفاع کے لئے مزید اسلحے اور امداد کی منظوری دے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ پیوٹن کا یوکرین پر حملہ سوچا سمجھا اور بلااشتعال تھا۔ پیوٹن نے سفارتی کوششوں کو مسترد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے روس کے جھوٹ کا مقابلہ سچ سے کیا۔ پیوٹن اب دنیا میں پہلے سے زیادہ تنہا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے جو کیا ہے دنیا انہیں ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔بائیڈن نے کہا کہ میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ امریکہ اپنے نیٹو اتحادی ممالک کے ایک ایک انچ کا دفاع کرے گا۔ امریکا اور اتحادی اپنی سرحدوں کی حفاظت پوری طاقت سے کریں گے۔جو بائیڈن نے کہا کہ آمر جب سبق نہیں سیکھتے تو وہ افراتفری پھیلاتے ہیں۔ ہم نے تاریخ سے یہی سبق سیکھا ہے۔ امریکا یوکرینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔امریکی صدر نے مزید بتایا کہ ہم تمام روسی پروازوں کے لئے اپنی حدود بند کر رہے ہیں۔صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ روس کے حملے کے بعد امریکا یوکرین میں اپنی فوجیں تعینات نہیں کرے گا۔ ’میں یہ واضح کر دوں کہ ہماری افواج یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ نہیں لڑ رہیں اور نہ ہی اس میں شامل ہوں گی۔اس سے قبل امریکانے روسی صدر کے اقدام کو’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ولادیمیر پیوٹن یوکرین کے خلاف ’مزید جارحیت‘ کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔یاد رہے کہ پیر کو روس اور یوکرین کے مذاکرات کار جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی دفعہ ملے تاہم پہلا راو¿نڈ دونوں فریقین کی جانب سے مذاکرات کا دوسرا دور جلد شروع کرنے کے اتفاق پر اختتام پذیر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ یوکرین کے عوام اور حکومت مشکل کی اس گھڑی میں امریکا اور نیٹو سے فوجی امداد کی توقع کر رہے ہیں۔لیکن موجودہ صورتحال میں یوکرین تنہا ہی روس کا مقابلہ کررہا ہے جبکہ روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔آسٹریلیا کا یوکرینی صدر کی اپیل پر مہلک ہتھیار دینے کا اعلان