عوام کو مہنگائی کا ایک اور جھٹکا

Aug 01, 2022 | 15:54:PM
بجلی،پیٹرول،ادویات،مہنگی،حکومت،38 فیصد اضافہ
کیپشن: فارما کمپنیاں ازخود اضافہ کر کے سالانہ 250 ارب روپے لوٹ رہی ہیں: ذرائع/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) پیٹرول، ڈیزل، بجلی کے بعد عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرانے کی تیاری شروع کر دی گئی۔ فارما انڈسٹری نے ادویات کی قیمتوں میں 38 فیصد اضافہ کا مطالبہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے آخری چار ماہ میں صرف دو بڑی کمپنیوں Getz نے 37 بلین اور GSK نے 19 اعشاریہ 81 بلین کی سیل کی۔ گزشتہ 4 سالوں میں پاکستان میں ادویات کی ایلوپیتھک کی مارکیٹ 4 ارب ڈالر سے 12 ارب ڈالر تک پہنچ چکی۔

 ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے تین سالہ دور میں ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ کیا گیا۔ سابقہ حکومت میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث دو وزیر صحت تبدیل ہوئے۔

ڈریپ پالیسی کے مطابق ہر سال مہنگائی کی شرح ( CPI) کے حساب سے ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ ادویہ ساز کمپنیاں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث 38 فیصد اضافہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

 یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو دھچکا: 2 اہم پی ٹی آئی رہنما ن لیگ میں شامل

دوسری جانب ڈریپ کی جانب سے تاحال کوئی ایسی پالیسی سامنے نہیں آ رہی کہ ادویات کی قیمتوں میں کیسے کنٹرول کیا جائے۔ ڈریپ نے فارما انڈسٹری کو 3 جنوری 2017، 26 مارچ 2019 اور 16 جولائی 2020 کو لیٹر جاری کیے۔

 لیٹرز میں کہا گیا کہ فارما کمپنیاں ادویات کی قیمتوں و رجسٹریشن ریکارڈ جمح کروائیں، لیکن بڑی فارما کمپنی نے کچھ بھی ریکارڈ جمع نہ کروایا۔ ڈریپ ویب سائٹ پر اور صوبائی ہیلتھ ویب سائٹ پر ادویات کی قیمتوں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈریپ کی ویب سائیٹ پر اس وقت تقریبا 90 ہزار کے قریب ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ ہونا ضروری ہے۔ لیکن تاحال وہ ریکارڈ ویب سائیٹ پر اپ لووڈ نہیں کیا جاسکا۔

 2017 تک دس ہزار ادویات کا ریکارڈ ڈریپ ویب سائٹ پر موجود تھا۔ سابقہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر اسلم افغانی اور شیخ اختر کے دور میں تمام ریکارڈ غائب ہو گیا۔

سابقہ حکومت کے دور میں 400 فیصد اضافہ کے بعد سابقہ وزیر صحت ظفر مرزا نے اعلان کیا تھا کہ ادویہ ساز اداروں سے پیسہ لے کر عوام کو واپس کیا جائے گا، لیکن آج تک عوام کو پیسے واپس کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔

 صدر فارما انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کے باعث ادویات کی تیاری مشکل ہوگئی ہے، کورونا کے بعد عالمی منڈ ی میں ادویات کے خام مال کے ریٹ بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ڈالر کی گرتی صورتحال کے باعث اگر ادویات کی قیمتوں میں 38 فیصد اضافہ نہ کیا گیا تو ادویہ ساز ادارے ادویات بنانا بند کر دیں گے۔

 صدر فارما انڈسٹری قاضی منصور نے کہا کہ کم قیمت والی 70 سے زائد ادویات پہلے ہی مارکیٹ سے غائب ہیں، قیمت کم ہونے کے باعث کمپنیوں نے یہ ادویات بنانا چھوڑ دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق فارما کمپنیاں ازخود اضافہ کر کے سالانہ 250 ارب روپے لوٹ رہی ہیں۔